مجلسِ حسین علیہ السلام ایک عالمی ادارہ ہے.
جس کی بانی پاک بیبی سیدہ عالیہ حضرت زینب س بنتِ علی علیہ السلام ہیں
حسین علیہ السلام کی مجلس ایک درسگاہ ہے، جہاں توحید، عدل اور نبوت کا درس دیا جاتا ہے.
مجلس کا آغاز خطیبِ ممبر قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ کرتے ہیں.
وہ جس آیت کی تلاوت کرتے ہیں وہ ہی آیت اس خطیب کا عنوان ہوتی ہے، یعنی حسین ع کی ہر مجلس کا عنوان قرآن پاک ہوتا ہے، وہ اس لیے کہ جب کربلا کے شہیدوں کے سروں کو نیزوں کی نوک پر سوار کرکے دربارِ یزید میں لے جایا جا رہا تھا مولا حسین ع کے کٹے ہوئے گلے نے بھی نوکِ نیزہ پہ تلاوتِ قرآن کی تھی.
یہی وجہ ہے کہ حسین علیہ السلام کی مجلس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہی ہوتا ہے.
پھر خطیب اس آیت سے متصل احادیث اور فرامین بیان فرماتے ہیں اور اسی کی روشنی میں احکامِ دین و شریعت، عقائد و ایمان کی باتیں سمجھاتے ہیں.
یہاں پہ توحید بھی سکھائی جاتی ہے، یہاں وجہ بقاءِ توحید و بناءِ لاالہ کا ذکر بھی ہوتا ہے.
لاالہ تو پڑھ لیا اب لے مزہ تاثیر کا،
لاالہ کے تہہ کے نیچے خون ہے شبیر ع کا.
لاالہ کے پڑھنے والو، لاالہ سے پوچھ لو،
لاالہ تو بچ گیا گھر لٹ گیا شبیر ع کا.
(علام محمد اقبال)
یہاں پے انسانیت کی بات ہوتی ہے، یہاں بندے سے انسان بننے کے نسخے بتائے جاتے ہیں یعنی انسان شناسائی کی تعلیم دی جاتی ہے تاکہ انسان اپنے آپ کو پہچان سکے اور اپنے آپ کو مزید بلند کرنے کی کوشش کرے.
ان مجلسوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ادب سکھایا جاتا ہے.
مجلسِ حسین علیہ السلام میں نہ کسی مذہب و مسلک کی پابندی ہے اور نہ ہی کسی مکتب کی، یہ مجلس انسانیت کی درسگاھِ عام ہے، اس میں کوئی بھی شریک ہو سکتا ہے.
حسین ع کی مجلس میں سب برابر ہیں، یہاں ایک بینک مینیجر، ایک ایم این اے، استاد، وکیل اور انجنیئر سے لے کر ایک ان پڑھ تک سب نیچے زمین پر بیٹھتے ہیں، یہاں تک کے سادات جو کہ آلِ رسول ص ہیں وہ بھی پاک فرشِ عزا پے نیچے زمین پر ہی تشریف رکھتے ہیں.
کتنی عظیم محفل ہے حسین ع کی جس میں شاھ و گدا سب ایک ہیں. سب کی ایک ہی پہچان ہے "عزادارِ حسین ع"
ان مجلسوں میں آؤ..
ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں صرف ایک بار حسین علیہ السلام کی مجلس میں آجاؤ مگر شرط یہ کہ دل سے تعصب کو نکال کر آؤ.
قسم سے جو ایک بار سچے دل سے ان کے در پہ آجائے نہ یہ بہت سخی ہیں ایک گنہگار کو حُرُ سے حُرُ علیہ السلام بنا دیتے ہیں.
تحریر: ارباب رضاوی "شریعتی"
No comments:
Post a Comment